انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن کی نائب صدر ارم غفور کا انکشاف، 2030 تک 6 ہزار بچوں تک رسائی کا ہدف
یہ کلینکس عالمی سطح پر جاری پروگرام “Changing Diabetes in Children” کا حصہ ہیں، جو اس وقت دنیا کے 32 ممالک میں کامیابی سے جاری ہے۔ پاکستان میں اب تک 3,300 بچے رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جنہیں مفت انسولین، گلوکومیٹرز، پین ڈیوائسز، نیڈلز اور ٹیسٹنگ اسٹرپس فراہم کی جا رہی ہیں۔
👩⚕️ ذاتی تجربے کی روشنی میں خدمت کا مشن
ارم غفور نے بتایا کہ انہیں خود 14 سال کی عمر میں ٹائپ ون ذیابیطس کی تشخیص ہوئی تھی، اور وہ اس بیماری کو "طاقت" میں بدلنے کی زندہ مثال ہیں۔ انہوں نے کہا:
"میں بچوں کے درد کو خود محسوس کر چکی ہوں، اسی لیے یہ منصوبہ میرے دل کے بہت قریب ہے۔"
🏥 کلینکس کی تفصیلات اور مستقبل کا ہدف
-
اب تک 27 کلینکس قائم ہو چکے ہیں:
-
7 سندھ میں
-
9 پنجاب میں
-
-
2030 تک 6,000 بچوں تک رسائی کا نیا ہدف
-
اصل ہدف 2025 تک 40 کلینکس کا تھا، جسے اب وسعت دے دی گئی ہے
🚨 والدین کے لیے انتباہی علامات:
اگر بچوں میں درج ذیل علامات ظاہر ہوں تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں:
-
بار بار پیاس لگنا
-
پیشاب کا بار بار آنا
-
مسلسل پیٹ درد
-
سستی یا غنودگی
-
منہ سے بدبو
-
قے یا وزن میں تیزی سے کمی
ارم غفور نے کہا کہ ٹائپ ون ذیابیطس ایک آٹوامیون بیماری ہے اور بروقت تشخیص و علاج سے بچوں کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔
🏅 پاکستانی خاتون کی عالمی سطح پر کامیابی
📍 پروگرام کا مقصد:
-
بچوں کی زندگی بچانا
-
انسولین کی مفت فراہمی
-
ٹائپ ون ذیابیطس کی آگاہی
-
پائیدار صحت کا نظام قائم کرنا