سندھ کی بجلی پنجاب منتقل: وفاقی ناانصافی یا قومی مفاد؟ – تفصیلی رپورٹ

 سندھ سے 6000 میگاواٹ بجلی پنجاب کو منتقل، جب کہ صوبے کو خود توانائی کی قلت کا سامنا

"واپڈا کی جانب سے سندھ کی بجلی کو لاہور، ملتان اور فیصل آباد منتقل کرنے کے لیے نصب کی گئی ہائی وولٹیج ٹرانسمیشن لائن"

کراچی (اسپیشل رپورٹ، ظہور سروہی) : پاکستان میں توانائی کی تقسیم ایک بار پھر متنازع بن گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ اس وقت تقریباً 6000 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کے ذریعے پنجاب کو فراہم کر رہا ہے، جب کہ خود سندھ کو روزانہ 700 سے 1000 میگاواٹ بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔ اگر سندھ کو اس کی اپنی پیدا کی گئی بجلی میں سے تھوڑا سا حصہ بھی فراہم کیا جائے، تو صوبے میں لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔


واپڈا کی ہائی ٹرانسمیشن لائنز: سندھ سے بجلی کی منتقلی کے لیے 220 ارب روپے کی فنڈنگ

ذرائع کے مطابق واپڈا نے جامشورو-مٹیاری-ملتان کے درمیان 220 ارب روپے کی لاگت سے ایک نئی ہائی وولٹیج ٹرانسمیشن لائن ریکارڈ 10 ماہ میں مکمل کی، تاکہ سندھ سے بجلی کو براہِ راست لاہور، ملتان اور فیصل آباد منتقل کیا جا سکے۔ یہ ٹرانسمیشن لائن ایسے وقت میں مکمل کی گئی جب سندھ کے بیشتر علاقوں میں شدید لوڈشیڈنگ جاری تھی۔


سندھ حکومت کی کوششیں اور سپریم کورٹ کی مداخلت

سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے سندھ کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بنے بجلی گھروں کی بجلی نیشنل گرڈ کو دینے کی پیشکش کی تھی، لیکن شرط رکھی تھی کہ سندھ کو اس کی ضرورت کے مطابق بجلی فراہم کی جائے، اور اضافی بجلی قومی نظام میں شامل کی جائے۔ تاہم، واپڈا نے یہ شرط قبول نہ کی اور الٹا سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

عدالتِ عظمیٰ نے فوری سماعت کے بعد سندھ کی جانب سے بنائے گئے "سندھ ٹرانسمیشن ڈویژن" کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کر دیا، اور سندھ حکومت کو اپنی ہی بجلی تقسیم کرنے سے روک دیا۔


وفاقی پالیسیاں اور بین الصوبائی ناانصافی کا سوال

اس تمام تر صورتحال سے ایک اہم سوال جنم لیتا ہے:
کیا پاکستان میں وسائل کی منصفانہ تقسیم واقعی ہو رہی ہے؟

جب ایک صوبہ اپنی پیدا کی گئی بجلی سے بھی محروم کر دیا جائے اور اسے دوسرے صوبوں کو فراہم کیا جائے، تو یہ وفاقی نظام کی بنیادی روح کے منافی تصور کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ نیشنل گرڈ کا تصور پورے ملک کی یکجہتی کے لیے ہے، لیکن بین الصوبائی توازن اور مساوی رسائی بھی اسی قدر اہم ہے۔


میڈیا کی خاموشی: اردو پریس نے خبر چھپائی، صرف سندھی اخباروں نے شائع کی

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اہم خبر قومی اردو میڈیا میں مکمل طور پر غائب رہی۔ صرف ڈان اخبار نے اس مسئلے کو پورے صفحے پر شائع کیا، جب کہ باقی میڈیا نے مکمل خاموشی اختیار کی۔ سندھی اخبارات نے یہ خبر قسطوں میں ضرور شائع کی، لیکن مرکزی دھارے کے میڈیا نے اسے نظر انداز کیا۔


اختتامی تجزیہ: توانائی کا مسئلہ یا آئینی بحران؟

توانائی کا بحران صرف بجلی کی قلت نہیں بلکہ ایک سیاسی و آئینی مسئلہ بھی بنتا جا رہا ہے۔ اگر صوبوں کو ان کے بنیادی وسائل سے محروم رکھا جائے گا، تو اس سے صوبائی خودمختاری، اعتماد اور وفاقی اتحاد کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

 


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی