🇵🇰 بھارت کی آبی جارحیت اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر ہمدرد شوریٰ کا سخت ردعمل

ہمدرد شوریٰ کراچی کا اجلاس، پانی کے مسئلے اور بھارت کے سندھ طاس معاہدے سے دستبرداری پر اظہار تشویش

 

کراچی – ہمدرد شوریٰ کے اجلاس میں ماہرین نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ ختم کرنے کی کوشش کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اجلاس میں زور دیا گیا کہ اگر یہ معاہدہ ختم ہوتا ہے تو پاکستان کا بیاس، راوی اور ستلج پر دوبارہ حق تسلیم کیا جائے گا۔

🌊 پاکستان کا پانی کا بحران: تکنیکی یا سیاسی؟

ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر سعدیہ راشد کی زیرِ صدارت اجلاس میں پانی کے بحران کے اسباب اور حل پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ اجلاس کی صدارت جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کی اور موضوع تھا: "پاکستان کا پانی کا مسئلہ: تکنیکی یا سیاسی؟"

💧 35 ملین کیوسک پانی ہر سال ضائع ہو رہا ہے

جنرل (ر) معین الدین حیدر کے مطابق نئے ڈیم نہ بننے کی وجہ سے سالانہ 35 ملین کیوسک پانی سمندر میں ضائع ہو جاتا ہے۔ نئے ڈیموں کے لیے قوم میں آگاہی اور اتفاق رائے ضروری ہے۔

⚠️ حکومتی غفلت اور بیوروکریسی کی نااہلی

ڈاکٹر رضوانہ انصاری نے کہا کہ پاکستان 2025 تک شدید پانی کی قلت کا شکار ہو سکتا ہے، اور اس بحران کی وجہ حکومتی غیر ذمہ داری اور بیوروکریسی کی نااہلی ہے۔

🌾 زراعت کے لیے جدید تکنیک اپنانے کی ضرورت

پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان نے کہا کہ پانی کے دانشمندانہ استعمال کے لیے ڈرِپ ایریگیشن جیسی جدید زرعی تکنیک ضروری ہے۔

🌍 ڈیسالینیشن پلانٹس اور پانی ذخیرہ کرنے کا حل

کرنل (ر) مختار بٹ نے دبئی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سمندری پانی کو میٹھا کرنے والے پلانٹس لگانے چاہئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جھیلیں اور تالاب بھی تعمیر کیے جا سکتے ہیں۔

🛡️ بھارتی آبی دہشت گردی کے خلاف مؤثر دفاعی حکمت عملی

ظفر اقبال نے کہا کہ پاکستانی افواج کی عسکری مہارت دنیا بھر میں تسلیم شدہ ہے اور بھارت کی کسی بھی آبی دہشتگردی کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔

🔬 سائنس و ٹیکنالوجی میں خود کفالت کی ضرورت

پروفیسر ڈاکٹر امجد جعفری نے کہا کہ بھارت کے پاس جہلم دریا روکنے کی تکنیکی صلاحیت نہیں، مگر ہمیں فسطائی سوچ کی حکومت سے خبردار رہنا ہوگا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی