ابوظہبی (رپورٹ: سعید احمد چانڈیو)) — TRENDS Research and Advisory کے زیر اہتمام ابوظہبی نیشنل ایگزیبیشن سینٹر میں ایک اہم پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان تھا:
"پاکستان کا وسطی اور جنوبی ایشیا کے ساتھ مستقبل کی اقتصادی انضمام کی حکمت عملی"۔
اس موقع پر متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے کلیدی خطاب کیا اور پاکستان کی خطے میں اقتصادی ربط کے لیے سنجیدہ کوششوں اور وژن کو اجاگر کیا۔
🌍 پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع: اقتصادی گیٹ وے
سفیر ترمذی نے کہا کہ پاکستان کا محلِ وقوع اسے جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان قدرتی پل بناتا ہے۔ انہوں نے علاقائی ربط و رابطہ بڑھانے کے لیے جاری منصوبوں جیسے:
- CASA-1000
- TAPI گیس پائپ لائن
- چائنا-پاکستان اکنامک کاریڈور (CPEC)
اور اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) و شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) میں پاکستان کے فعال کردار کا ذکر کیا۔
🤝 امن، اقتصادی انحصار، اور ہم آہنگی
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد پرامن بقائے باہمی اور اقتصادی شراکت داری پر ہے، اور پاکستان خطے کو تجارت و ٹرانزٹ کا مرکز بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
سفیر ترمذی نے پاکستان کے قومی اقتصادی ایجنڈے پر بھی روشنی ڈالی، جو نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے پر زور دیتا ہے تاکہ معاشی ترقی کو جامع بنایا جا سکے۔
🛑 دہشت گردی، الزامات اور افغانستان
سفیر فیصل ترمذی نے علاقائی صورتِ حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ متاثر ملک رہا ہے۔
"تشدد خواہ کہیں بھی ہو، قابلِ مذمت ہے۔
بلا ثبوت الزامات مسائل کو مزید پیچیدہ کرتے ہیں، حل نہیں۔"
افغانستان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہاں کے عوام نے طویل عرصے سے مصیبتیں برداشت کی ہیں، اور سرحد پار دراندازی روکنے کی ذمہ داری موجودہ افغان حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
🌐 عالمی طاقتوں سے توازن
امریکہ اور چین سے تعلقات پر بات کرتے ہوئے سفیر نے کہا:
"چین کے ساتھ ہمارے تاریخی اور گہرے روابط ہیں، جبکہ امریکہ بھی ایک پرانا شراکت دار رہا ہے۔
دونوں عالمی طاقتوں کو دنیا میں امن اور اقتصادی استحکام کے لیے تعاون کرنا چاہیے۔"
🇵🇰🇦🇪 پاکستان-یو اے ای تعلقات
انہوں نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی انسانی اور قدرتی وسائل کی دولت، اور خلیج کی سرمایہ کاری کی طاقت مل کر عظیم امکانات پیدا کرتی ہیں۔
انہوں نے مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی بنیاد رکھی، جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوئے ہیں۔