کراچی (اسٹاف رپورٹر) – اس دنیا میں جہاں جسمانی معذوری اکثر لوگوں کے خوابوں کو دفن کر دیتی ہے، وہاں عابد لاشاری نے ثابت کیا ہے کہ عزم، حوصلہ اور خدمت کے جذبے سے ہر حد پار کی جا سکتی ہے۔ نوابشاہ، سندھ سے تعلق رکھنے والے عابد لاشاری نے بچپن میں ایک حادثے میں اپنے دونوں ہاتھوں سے محرومی کا سامنا کیا۔ لیکن یہ محرومی اُن کے حوصلے کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکی — بلکہ یہ اُن کے غیر معمولی سفر کی شروعات تھی۔
🔹 بحالی کا پہلا قدم — نوابشاہ سے روشنی کا آغاز
2018 میں عابد لاشاری نے NDF (National Disability & Development Forum) کے تحت نوابشاہ میں پہلا ری ہیبیلیٹیشن سینٹر قائم کیا۔ ان کا مشن تھا کہ ذہنی و جسمانی معذوری کا شکار بچوں کو معیاری فزیو تھراپی، اسپیچ تھراپی، آکیوپیشنل تھراپی، سائیکو تھراپی اور تعلیمی سپورٹ جیسی سہولیات بالکل مفت فراہم کی جائیں، تاکہ وہ ایک باوقار زندگی گزار سکیں۔
🔹 وسعت کا سفر — لاڑکانہ، کراچی، حیدرآباد تک
- 2023 میں لاڑکانہ اور گلستانِ جوہر کراچی میں دو مزید مراکز قائم کیے گئے
- 2024 میں گلشنِ حدید کراچی میں ایک نیا مرکز شروع ہوا
- 2025 میں حیدرآباد میں بھی NDF بحالی مرکز کا افتتاح کیا گیا
🔹 500 سے زائد معذور بچوں کی زندگی میں بہتری
NDF پاکستان کے ان پانچ مراکز کے تحت 500 سے زائد معذور بچے روزانہ کی بنیاد پر مفت بحالی، تعلیم، تربیت اور ذہنی بہتری جیسی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔ اس کا سہرا محکمہ برائے بااختیاری معذور افراد (DEPD)، حکومت سندھ، اور دیگر شراکت دار اداروں کو بھی جاتا ہے جنہوں نے اس مشن کو سپورٹ کیا۔
🔹 عالمی سطح پر پہچان — عابد لاشاری بطور ڈس ایبلٹی رائٹس ایکٹیوسٹ
عابد لاشاری کی خدمات کو نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا جا چکا ہے۔ وہ ایک فعال انسانی حقوق کے علمبردار ہیں، جو معذور افراد کے لیے مساوی مواقع، تعلیم، روزگار اور جامع پالیسی سازی کی وکالت کرتے ہیں۔ ان کا کردار اقوامِ متحدہ سمیت متعدد عالمی پلیٹ فارمز پر بھی تسلیم کیا گیا ہے۔
🔹 نتیجہ: معذوری نہیں، حوصلہ جیتتا ہے
عابد لاشاری کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر ارادے میں سچائی ہو تو جسمانی کمی بھی انسان کو روک نہیں سکتی۔ انہوں نے نہ صرف اپنی معذوری کو شکست دی بلکہ سینکڑوں معذور بچوں کی زندگی بدل کر یہ ثابت کیا کہ اصل معذوری جسم کی نہیں، حوصلے کی ہوتی ہے۔