خیرپور میرس (خصوصی رپورٹ) – سندھ کے ضلع خیرپور میں واقع سول اسپتال ایک نئے کرپشن اسکینڈل کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ اسپتال کے کلرک سید سرفراز احمد شاہ اور اس کی ٹیم نے ایک نیا "ریکارڈ" قائم کرتے ہوئے PST (پرائمری اسکول ٹیچر) اور JEST (جونیئر ایلیمینٹری اسکول ٹیچر) کے امیدواروں سے مبینہ طور پر میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ کے عوض 5000 سے 10000 روپے تک رشوت وصول کی۔
❌ میرٹ کا قتل، کرپشن کا راج
رپورٹ کے مطابق، پورے سندھ سے آنے والے امیدوار—خواہ مرد ہوں یا خواتین—سخت گرمی میں، پیاس و بھوک کے عالم میں، بغیر کسی سہولت کے، پورا دن رُلتے رہے۔ خاص طور پر خواتین امیدواروں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا جنہیں اسپتال انتظامیہ نے رقم نہ ہونے کی صورت میں فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔
👥 کوئی رعایت نہیں، سب کو پیسے دینے پر مجبور کیا گیا
ایسے امیدوار جن کے پاس مطلوبہ رقم نہیں تھی، انہیں دن بھر ذلیل و خوار کیا گیا۔ مختلف تعلقہ جات سے آنے والے نوجوانوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے روتے ہوئے بتایا کہ اسپتال کی انتظامیہ نے "پرسنل ایجنٹ" تعینات کر رکھے تھے، جو کھلے عام رقم لے کر سرٹیفکیٹ جاری کر رہے تھے۔
📢 عوامی سوالات
- کیا یہ اسپتال عوام کی خدمت کے لیے ہے یا رشوت خوری کا اڈہ بن چکا ہے؟
- وہ امیدوار جو میرٹ پر آئے، ان کے ساتھ یہ سلوک کیوں؟
- کیا یہ ظلم صرف اس لیے کہ ان کے پاس پیسے نہیں تھے؟
🚨 عوامی مطالبہ: فوری کارروائی کی جائے!
عوام اور امیدواروں نے اعلیٰ حکام، وزیر صحت سندھ، محکمہ اینٹی کرپشن، نیب اور ایف آئی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ سید سرفراز احمد شاہ اور اس کی پوری کرپٹ ٹیم کے خلاف فوری، شفاف اور سخت ترین کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی افسر عوامی سروس کو "ذاتی کمائی" کا ذریعہ نہ بنائے۔
🔚 اختتامی کلمات:
یہ سوال اب صرف اسپتال یا خیرپور تک محدود نہیں رہا، بلکہ پورے نظام کی شفافیت پر ایک سنگین سوال بن چکا ہے۔ کیا کوئی اس سسٹم کو سدھارے گا؟ یا غریب عوام یوں ہی ذلیل و خوار ہوتے رہیں گے؟