📍 اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)
پاکستان میں جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں، جنہوں نے ایوی ایشن انڈسٹری اور قومی اداروں کی ساکھ پر کاری ضرب لگائی ہے۔ 262 جعلی پائلٹس کی فہرست منظرِ عام پر آ گئی ہے، اور حیرت انگیز طور پر ان تمام افراد کا تعلق پنجاب سے نکلا ہے۔
اس فہرست میں ایک بڑا نام سابق کرکٹر وقار یونس کے بھائی کا بھی ہے، جس نے عوامی توجہ اور میڈیا کی نظریں اس معاملے پر مرکوز کر دی ہیں۔
⚠️ پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو شدید دھچکا
یہ اسکینڈل نہ صرف قومی سلامتی بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ایوی ایشن ساکھ کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ یورپ اور دیگر عالمی اداروں کی جانب سے پاکستانی پائلٹس پر پابندیاں پہلے ہی لگائی جا چکی ہیں، اور اب یہ انکشافات معاملے کو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔
🤔 سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل
اس خبر کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ صارفین نے طنزیہ انداز میں تبصرے کیے:
"پھر بھی کہتے ہیں کہ سندھ کے لوگ اَن پڑھ ہیں!"
"پنجاب کے جعلی پائلٹس نے پوری دنیا میں پاکستان کو شرمندہ کیا۔"
🛑 سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ناکامی
ماہرین اور تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ اسکینڈل سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) اور دیگر متعلقہ اداروں کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ بغیر میرٹ کے، جعلی دستاویزات اور اثرورسوخ کی بنیاد پر درجنوں افراد کو لائسنس جاری کیے گئے۔
📋 حکومت سے فوری ایکشن کا مطالبہ
عوام اور ایوی ایشن ماہرین نے حکومت پاکستان، وزیر اعظم، اور وزیر ہوا بازی سے مطالبہ کیا ہے کہ:
- تمام 262 جعلی پائلٹس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے
- وقار یونس کے بھائی سمیت ہر فرد کی مکمل تحقیقات کی جائیں
- سول ایوی ایشن میں اصلاحات لائی جائیں
- بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شفافیت پر مبنی تعاون کیا جائے
📌 نتیجہ: پاکستان کی فضائی ساکھ داؤ پر
یہ اسکینڈل نہ صرف شرمندگی کا باعث بنا ہے بلکہ مستقبل میں پاکستانی پائلٹس کے لیے عالمی سطح پر اعتماد کی بحالی کو بھی مشکل بنا سکتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور ذمہ دار ادارے اس بحران سے کیسے نمٹتے ہیں۔