اسلام آباد (بیورو رپورٹ)
پاکستانی صحافت کے لیے ایک تاریخی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر "جرنلسٹس پروٹیکشن بل" منظور کر لیا ہے، جس کے تحت صحافیوں پر تشدد، دھمکی، زبان درازی، یا ان کے پیشہ ورانہ فرائض میں مداخلت ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے۔
نئے قانون کے مطابق اگر کوئی شخص کسی صحافی کو پیشہ ورانہ کام سے روکنے، ڈرانے یا جسمانی/زبانی طور پر نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا تو اس کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس قانون کا مقصد صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنا، ذرائع کے حوالے سے دباؤ ڈالنے کی حوصلہ شکنی کرنا، اور آزادی اظہار رائے کو قانونی تحفظ دینا ہے۔
✅ قانون کی اہم شقیں:
- صحافی پر زبان درازی، گالم گلوچ، یا جسمانی تشدد ناقابل ضمانت جرم ہوگا۔
- صحافی سے "ذرائع" کے متعلق معلومات لینے کے لیے دباؤ ڈالنا بھی جرم تصور کیا جائے گا۔
- کسی بھی فرد یا ادارے کی جانب سے صحافیوں کو ان کے کام سے روکنے پر فوری کارروائی کی جائے گی۔
- ریاست اس بات کی پابند ہوگی کہ صحافیوں کو پیشہ ورانہ تحفظ فراہم کرے۔
🗣️ صحافتی تنظیموں اور قانونی ماہرین کا خیر مقدم:
قانونی ماہرین اور صحافتی اداروں نے اس بل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہ صرف صحافیوں کو مزید محفوظ اور بااختیار بنائے گا بلکہ پاکستان میں آزادی صحافت کو فروغ دے گا۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ)، ایپنک، اور دیگر میڈیا اداروں نے بل کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
🎯 اس بل کی اہمیت کیوں؟
پاکستان میں صحافیوں کو پیشہ ورانہ کام کے دوران نہ صرف دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ بعض اوقات انہیں جسمانی تشدد یا اغوا جیسی سنگین صورتحال کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ اس قانون کی بدولت اب ایسے واقعات میں ملوث افراد اور اداروں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی ممکن ہوگی۔
✍️ اختتامیہ:
"جرنلسٹس پروٹیکشن بل" پاکستان میں صحافت کے لیے ایک روشن باب کی حیثیت رکھتا ہے۔ اب وقت ہے کہ اس قانون پر موثر عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے، صحافت، اور سچ بولنے والے قلمکاروں کو محفوظ مستقبل میسر آئے۔
📢 مزید خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے فالو کریں: پیپلز ٹی وی پاکستان