کراچی واٹر بورڈ کا ہائیڈرنٹ سیل کرپشن کا گڑھ بن گیا، انچارج صدیق تنیو پر سنگین الزامات

Karachi Water Board Hydrant Cell corruption scandal involving Sadiq Tanio exposed in media report
کراچی (خصوصی رپورٹ — ظہور احمد سروہی )
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (KWSC) کا ہائیڈرنٹ سیل بدعنوانی اور اقربا پروری کا نیا مرکز بن چکا ہے، جہاں قانون، شفافیت، اور عوامی فلاح کے تمام اصول پامال کیے جا رہے ہیں۔ انچارج صدیق تنیو پر کئی سنگین الزامات سامنے آئے ہیں، جن سے ادارے کی ساکھ بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

🔍 اندرونی ذرائع کی چشم کشا تفصیلات

باخبر ذرائع کے مطابق، صدیق تنیو نے بااثر ٹینکر مافیا کے ساتھ مبینہ طور پر "رشوت مہم" کا آغاز کر رکھا ہے، جس کے تحت ہر ماہ لاکھوں روپے غیر قانونی طور پر اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر، انہیں ایک ساتھ تین کلیدی عہدوں پر تعینات رکھا گیا ہے، جس کا استعمال وہ مبینہ بدعنوانی کے لیے کر رہے ہیں۔

❌ نچلے ملازمین کی قربانی، اعلیٰ افسر محفوظ

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ واٹر بورڈ انتظامیہ نے صرف نچلی سطح کے ملازمین کو معطل کر کے "نمائش" کا راستہ اپنایا، جبکہ اصل ذمہ دار یعنی صدیق تنیو کو مکمل تحفظ دیا گیا۔ ایسے ملازمین جو تحریری رخصت پر تھے، ان پر بھی کارروائی کی گئی، جو سراسر زیادتی کے مترادف ہے۔

🌙 نیپا صفورہ ہائیڈرنٹ کی راتوں کی کارروائیاں

شہریوں نے شکایت کی ہے کہ نیپا صفورہ ہائیڈرنٹ کو رات کے وقت خفیہ طور پر فعال رکھا جاتا ہے۔ اس عمل کی زبانی اجازت خود صدیق تنیو کی طرف سے دی گئی، جو کہ واٹر بورڈ کے قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

💸 25 لاکھ ماہانہ رشوت، شکیل اکاؤنٹنٹ کا کردار

ذرائع کے مطابق، ٹھیکیداروں سے ہر ماہ تقریباً 25 لاکھ روپے رشوت اکاؤنٹنٹ شکیل کے ذریعے وصول کی جاتی ہے، جسے مخصوص بااثر حلقوں میں بانٹ دیا جاتا ہے۔ یہ تمام لین دین کسی بھی سرکاری ریکارڈ میں درج نہیں کیا جاتا۔

📣 عوامی مطالبات اور تحقیقاتی تقاضے

کراچی کے شہری حلقوں اور سماجی تنظیموں نے اعلیٰ سطحی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ واٹر بورڈ کو کرپشن سے پاک ادارہ بنایا جا سکے۔ شہریوں کا کہنا ہے:

"جب تک اصل مجرموں کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی، پانی کا بحران اور بدعنوانی دونوں بڑھتے جائیں گے۔"

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی