💔 ایک ماں کا عظیم فیصلہ: بیٹے کے انتقال کے بعد دو زندگیاں بچ گئیں | SIUT کراچی کی تاریخ ساز مثال

کراچی میں SIUT کی تاریخ کا ایک عظیم لمحہ

🏥 کراچی (پیپلز ٹی وی پاکستان) سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT) میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جو انسانیت، قربانی اور اعضاء کی عطیہ مہم کا حقیقی نمونہ بن گیا۔ 23 سالہ نوجوان سلطان ظفر، جو ڈینٹل سرجری کا طالبعلم تھا، ایک جان لیوا ٹریفک حادثے کا شکار ہو کر شدید دماغی چوٹوں کی وجہ سے کومے میں چلا گیا۔

ایک ہفتے تک زندگی اور موت کی جنگ لڑنے کے بعد، ڈاکٹروں نے سلطان کو دماغی طور پر مردہ قرار دے دیا۔ ایسے وقت میں جب ماں باپ پر قیامت ٹوٹ پڑتی ہے، سلطان کی والدہ، ڈاکٹر مہر افروز – جو خود SIUT میں ماہر امراض گردہ (نیفروالوجسٹ) کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں – نے ایسا فیصلہ کیا جس نے لاکھوں دلوں کو چھو لیا۔

❤️ بیٹے کے گردے عطیہ کر کے دو جانیں بچا لیں

ڈاکٹر مہر افروز نے اپنے بیٹے کے دونوں گردے ایسے مریضوں کو عطیہ کر دیے جو سالوں سے ڈائلیسز پر تھے اور جن کے پاس اعضاء عطیہ کرنے والا کوئی نہیں تھا۔
یہ قدم نہ صرف سلطان کو "زندہ" رکھتا ہے بلکہ انسانیت، ہمدردی، اور اعضاء کی عطیہ مہم کے فروغ میں سنگِ میل ہے۔

🗣️ SIUT کی قیادت اور میڈیکل برادری کا ردِ عمل

SIUT کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عادل رضوی نے اس اقدام کو "انسان دوستی کی اعلیٰ ترین مثال" قرار دیا اور کہا:

"یہی وہ جذبہ ہے جو ہمارے ادارے اور معاشرے کو زندگی بخشتا ہے۔ سلطان اب دو جسموں میں سانس لے رہا ہے، اور اس کی والدہ نے یہ ثابت کیا کہ غم میں بھی عظمت جنم لے سکتی ہے۔"

🩺 ڈاکٹروں کی تنظیموں کا خراجِ تحسین

اس عمل پر ملک بھر کی ڈاکٹروں کی تنظیموں نے خراجِ تحسین پیش کیا جن میں شامل تھے

  •  ڈاکٹر محبوب نوناری (چیئرمین YDA سندھ)
  •  ڈاکٹر شہریار (صدر YDA کراچی)
  • ڈاکٹر عمار دانش (صدر JPMC)

اور متعدد دیگر ماہرین

انہوں نے ڈاکٹر مہر افروز کے اس فیصلے کو "انسانیت کی کامیابی" قرار دیا۔

📢 ڈاکٹر مہر افروز کا پیغام

"میں جانتی ہوں کہ سلطان واپس نہیں آئے گا، لیکن اگر اُس کی زندگی دو اور جسموں میں سانس بن گئی ہے، تو یہ میرے لیے اُس کی سب سے بڑی میراث ہے۔" ڈاکٹر مہر افروز


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی