صحافیوں کے نام پر قائم غیر رجسٹرڈ تنظیم کو مسلسل دوسری بار کروڑوں کی خطیر رقم دی گئی، صحافتی حلقے سراپا احتجاج
کراچی (اسٹاف رپورٹر) – سندھ اسمبلی میں صحافیوں کے نام پر کام کرنے والی ایک غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ تنظیم "پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن سندھ" نے گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی 2 کروڑ روپے کی گرانٹ حاصل کرلی۔
جیو نیوز کے رپورٹر کے مطابق، تنظیم کے خود ساختہ صدر کامران رضی نے اس گرانٹ کی تقسیم بھی کر دی ہے، لیکن اس کی نہ کوئی آڈٹ رپورٹ جمع کرائی گئی ہے، نہ ہی کسی کو تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔
محکمہ اطلاعات سندھ کی خاموشی؟
صحافی برادری نے سوال اٹھایا ہے کہ جب یہ تنظیم نہ تو باقاعدہ رجسٹرڈ ہے، نہ اس نے کبھی الیکشن کروائے، اور نہ ہی ممبران کی فہرست عوام کے سامنے رکھی — تو پھر محکمہ اطلاعات سندھ کیوں مسلسل اس پر مہربان ہے؟
صحافیوں کا مطالبہ: تحقیقات کی جائیں
دادو سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر صحافی کے مطابق:
“یہ تنظیم صحافیوں کی نمائندہ ہرگز نہیں۔ ہم نے نہ کبھی ووٹ دیا نہ ہی کوئی رکنیت دی، اس کے باوجود ہر سال کروڑوں روپے اسے دے دیے جاتے ہیں۔”
سندھ کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مبینہ کرپشن پر فوری ایکشن لیا جائے اور محکمہ اطلاعات کی جانب سے دی جانے والی غیر شفاف گرانٹس کی تحقیقات کی جائیں۔