کراچی (خصوصی رپورٹ: ظہور احمد سروہی | پیپلز ٹی وی پاکستان)
پاکستان کے معروف قومی طبی ادارے ادارہ امراضِ قلب کراچی (NICVD) میں کرپشن، اقربا پروری اور خلاف ضابطہ بھرتیوں کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی سال 2023-24 کی آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا مالی بے ضابطگیوں اور انتظامی نااہلی کا پردہ چاک کر دیا گیا ہے۔
📌 ہیومن ریسورسز کے سربراہ داور حسین کی تقرری سے 80 لاکھ روپے کا نقصان
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ داور حسین کو خلافِ ضابطہ ہیومن ریسورسز ڈائریکٹر تعینات کیا گیا، جس کے باعث ادارے کو 80 لاکھ روپے سے زائد کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔ نہ صرف تعیناتی غیر قانونی تھی بلکہ اسے مستقل بنیادوں پر بغیر سلیکشن کمیٹی کے منظوری دی گئی۔
🚨 سکیورٹی ہیڈ فضل عباس کی غیر قانونی بھرتی – مزید 1 کروڑ 20 لاکھ کا خسارہ
رپورٹ کے مطابق سید فضل عباس کو بطور سکیورٹی ہیڈ تمام قانونی تقاضے نظرانداز کرتے ہوئے بھرتی کیا گیا۔ اس بھرتی کی بنیاد پر ادارے کو سالانہ 1 کروڑ 20 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ حیرت انگیز طور پر نہ کوئی اشتہار دیا گیا، نہ انٹرویو، اور نہ ہی کوئی شفاف تقرری کا عمل اپنایا گیا۔
⚖️ ڈاکٹر طاہر صغیر کی ناقص قیادت پر سوالیہ نشان
آڈٹ رپورٹ میں ادارے کے سربراہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر کی کارکردگی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ان کی قیادت میں ادارے میں نہ صرف اقربا پروری عروج پر رہی بلکہ قواعد و ضوابط کو بھی مسلسل پامال کیا گیا۔
👥 عوامی اور سماجی حلقوں میں شدید ردعمل
اس رپورٹ کے سامنے آتے ہی عوامی، سماجی اور طبی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ NICVD جیسا قومی ادارہ جو دل کے مریضوں کا آخری سہارا سمجھا جاتا ہے، وہاں اس قسم کی بدعنوانی انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے۔