لطیف آباد میں انکروچمنٹ آفس سے ضبط شدہ سامان کی مبینہ فروخت، میئر حیدرآباد سے وضاحت طلب

لطیف آباد انکروچمنٹ آفس کے باہر عوامی احتجاج کا منظر یا سامان کی مبینہ منتقلی کی تصویر

حیدرآباد (بیورو رپورٹ)
لطیف آباد کے انکروچمنٹ آفس میں غریب افراد سے ضبط شدہ سامان کی مبینہ غیر قانونی فروخت پر شدید عوامی ردِعمل سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ سامان لاکھوں روپے مالیت کا تھا، جسے مبینہ طور پر تین مزدا گاڑیوں میں بھر کر رات کے اندھیرے میں منتقل کر کے فروخت کر دیا گیا۔

انکروچمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ سامان سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے بجائے نجی طور پر منتقل کیا گیا۔ مذکورہ الزامات ایک خاتون افسر، رشیدہ بانو، پر عائد کیے جا رہے ہیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہیں میئر حیدرآباد جناب کاشف شورو کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔

مقامی شہریوں نے وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کا فوری نوٹس لیا جائے اور اس معاملے کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کر کے ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

دوسری جانب "پپلز ٹی وی پاکستان" نے اس حوالے سے میئر حیدرآباد کاشف شورو اور رشیدہ بانو سے مؤقف جاننے کی کوشش کی، تاہم متعدد بار رابطہ کرنے کے باوجود دونوں کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہو سکا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی