ڈی ایس پی محراب پور پر نوجوان کو غیرقانونی تشدد کا الزام، کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ


عرفان راجپر کا کراچی پریس کلب کے باہر ڈی ایس پی کے خلاف احتجاج


کراچی (اسٹاف رپورٹر) – سندھ کے ضلع خیرپور سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان عرفان علی راجپر نے الزام عائد کیا ہے کہ اسے نوشہرو فیروز منتقل کر کے ڈی ایس پی محراب پور اظہر لاہوری، ایس ایچ او یاسر کھوسو اور دیگر اہلکاروں نے چار روز تک نجی مقام پر رکھا اور شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔

کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے ہوئے عرفان علی نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ایک باعزت تاجر ہے اور کسی بھی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں، لیکن پولیس افسران نے مبینہ طور پر کسی بااثر شخصیت کے کہنے پر اس کے ساتھ ظلم کیا۔

عرفان راجپر کا کراچی پریس کلب کے باہر ڈی ایس پی کے خلاف احتجاج

عرفان راجپر نے دعویٰ کیا کہ تشدد کے نتیجے میں اس کے دونوں گھٹنے اور ایک ٹانگ ٹوٹ گئی۔ اس نے مزید بتایا کہ ڈی ایس پی اظہر لاہوری دورانِ تشدد ایک نامعلوم بااثر شخصیت سے فون پر رابطے میں رہا اور اس پر اقبال کنبوہ نامی شخص کے ساتھ ڈکیتی کی واردات تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالتا رہا۔

متاثرہ نوجوان کا کہنا تھا، "اگر میں نے جرم نہیں کیا، تو اعتراف کیسے کر سکتا ہوں؟" اس نے سندھ حکومت اور آئی جی پولیس سے مطالبہ کیا کہ واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ذمہ دار پولیس افسران کو معطل کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

ڈی ایس پی محراب پور پر عرفان راجپر کا ظلم کا الزام – کراچی مظاہرہ

احتجاج میں عرفان کے بھائی فرحان علی اور بہنوئی مجیب الرحمان بھی موجود تھے، جنہوں نے عرفان کی جسمانی حالت کو عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے انصاف کی اپیل کی۔

دوسری جانب ڈی ایس پی اظہر لاہوری نے اپنے مؤقف میں دعویٰ کیا کہ عرفان راجپر ایک ڈکیتی کیس میں ملوث ہے۔ تاہم، ایس ایچ او یاسر کھوسو نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا تھانہ محراب پور سے تبادلہ ہو چکا ہے، جس سے شکوک میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

متاثرہ خاندان نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن، اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ واقعے کی غیرجانبدارانہ انکوائری کر کے انصاف فراہم کیا جائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی