کراچی کے علاقے لانڈھی اور ملیر میں زمین کے دھنسنے کا خطرہ، ماہرین کا انتباہ

"کراچی کے علاقے لانڈھی اور ملیر میں زمین کے دھنسنے کا خطرہ، بلند عمارتوں اور زیر زمین پانی کے بے تحاشہ استعمال سے زمین کمزور ہو چکی ہے۔"**

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) — کراچی کے مشرقی اور جنوبی علاقوں، خاص طور پر لانڈھی، ملیر، ڈی ایچ اے اور کورنگی میں زمین کے دھنسنے (Land Subsidence) کا سنگین خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔ ماہرین ارضیات اور عالمی تحقیقی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ زیرِ زمین پانی کی حد سے زیادہ نکاسی، اور بلند و بالا عمارتوں کی غیر منصوبہ بند تعمیر زمین کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں کراچی مستقبل میں شدید زلزلوں کی زد میں آ سکتا ہے۔


سنگاپور یونیورسٹی کی رپورٹ کا انکشاف

نانیانگ ٹیکنولوجیکل یونیورسٹی (NTU) سنگاپور کی ایک تازہ تحقیق کے مطابق، لانڈھی اور ملیر کے علاقے سال 2014 سے 2020 کے دوران 15.7 سینٹی میٹر تک زمین میں دھنس چکے ہیں۔ یہ شرح دنیا کے تیزی سے دھنسنے والے شہروں میں دوسرے نمبر پر ہے، صرف چین کے شہر تیانجن کے بعد۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو نہ صرف انفرااسٹرکچر کو نقصان ہوگا بلکہ جان و مال کے ضیاع کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔




InSAR سیٹلائٹ ڈیٹا سے حاصل کردہ شواہد

یورپی اسپیس ایجنسی کے Sentinel-1 سیٹلائٹ ڈیٹا پر مبنی InSAR تحقیق میں کراچی کے 501 مربع کلومیٹر شہری علاقے کا جائزہ لیا گیا۔ اس مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ:

  • کراچی میں زمین ہر سال 1.7 سینٹی میٹر تک دھنس رہی ہے۔

  • ڈی ایچ اے، کورنگی، نارتھ کراچی اور گلشنِ اقبال جیسے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

  • نارتھ کراچی کے قریب ایک فعال فالٹ لائن کی موجودگی کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔


زیرِ زمین پانی کا حد سے زیادہ استعمال خطرناک

تحقیقی رپورٹوں میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ زیر زمین پانی کی مسلسل نکاسی سے زمین کی سطح اندر سے خالی ہو رہی ہے، جس سے زمین کی مضبوطی متاثر ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی عمارتوں کا اضافی بوجھ اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سمندری پانی کو میٹھا بنانے والے پلانٹس فوری طور پر قائم نہ کیے گئے تو کراچی میں پانی کا بحران اور زمین کے دھنسنے کا مسئلہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔


تعمیراتی سرگرمیوں پر کنٹرول ضروری

ماہرین نے تجویز دی ہے کہ بلند عمارتوں کی تعمیر پر سخت کنٹرول نافذ کیا جائے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں زمین نرم اور کمزور ہو چکی ہے۔ ساتھ ہی شہری منصوبہ بندی میں زلزلہ مزاحم تعمیراتی ضوابط کو شامل کیا جائے۔

 

حوالہ جات (References):

  1. Nanyang Technological University (NTU), Singapore – Land Subsidence Study (2020)

  2. Geocarto International Journal – Karachi InSAR Satellite Analysis

  3. Scientific Reports (Nature.com) – Urban Land Subsidence Risks

  4. European Space Agency (ESA) – Sentinel‑1 SAR Data

 

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی