کراچی (اسٹاف رپورٹر) — سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے گورنر ہاؤس سندھ میں ایک پروقار اور غیر معمولی کانووکیشن کا اہتمام کیا، جس میں جمہوریہ عراق کے سفیر حامد عباس علی المشاری کو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کے فروغ اور علاقائی امن کے قیام میں قابلِ ذکر کردار ادا کرنے پر ڈی لیٹ (Doctor of Letters) کی اعزازی ڈگری عطا کی گئی۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عراق اور پاکستان کے درمیان سفارتی و تعلیمی روابط کو وسعت دینے کے لیے کی جانے والی کوششیں قابلِ تعریف ہیں۔ انہوں نے سفیر حامد عباس کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا کردار دونوں ممالک کے مابین ہم آہنگی اور بھائی چارے کے فروغ میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
چانسلر سرسید یونیورسٹی، اکبر علی خان نے اس موقع پر کہا کہ ادارہ نہ صرف علمی میدان میں بلکہ عالمی سطح پر بین الاقوامی تعاون کے لیے بھی سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے اعزازی ڈگری کو دوستی، علم اور سفارتکاری کے حسین امتزاج سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک فخر کا لمحہ ہے۔
تقریب میں مختلف ممالک کے قونصل جنرلز نے بھی شرکت کی جن میں متحدہ عرب امارات کے بخیت عتیق الرومیتی، ترکیہ کے جمال سانگو، اور سلطنتِ عمان کے سمعی عبداللہ الخنجری شامل تھے۔ ان معزز مہمانوں کی شرکت نے اس تقریب کی عالمی اہمیت میں اضافہ کیا۔
مزید برآں، تقریب کے دوران مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی پر معروف صنعتکار شہباز ظہیر، سماجی رہنما فرخ مہتاب اور مریم علی محمد (اہلیہ عمانی قونصل جنرل) کو بھی اعزازی ڈی لیٹ ڈگری سے نوازا گیا، جو کہ سرسید یونیورسٹی کی جانب سے خدمات کے اعتراف کا مظہر ہے۔
وائس چانسلر پروفیسر افضل الحق اور رجسٹرار سید سرفراز علی نے اس تاریخی تقریب کو کامیاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کو اعزازی شیلڈز پیش کی گئیں اور اعلیٰ تعلیم، امن، اور سفارتی تعلقات کے فروغ کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
سرسید یونیورسٹی کی اس تقریب نے واضح پیغام دیا کہ تعلیم، سفارتکاری اور بین الاقوامی تعلقات کو ساتھ لے کر چلنا وقت کی اہم ضرورت ہے، اور ادارہ مستقبل میں بھی اس مشن کو جاری رکھے گا۔